حضرت زینب بنت علی کے بچپن کے خواب کی تعبیر، حضرت زینب سلام اللہ علی کا بچپن، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت زینب کو مستقبل کی پیشگوئی
اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہ کی تاریخ ولادت کا سال ہجرت کا پانچواں سال مانا جائے تو آپ نے اپنی عمر کے پانچ سال رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے میں گزارے انہی دنوں میں ایک دن آپ رسول خدا کی خدمت میں آئی اور عرض کیا اے خدا کے رسول میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک شدید طوفان آیا ہے اور دنیا پر تاریکی چھا گائی مجھے یہ طوفان ادھر ادھر پھینک رہا تھا میں نے وہاں ایک ایک بڑا درخت دیکھا اور میں اپنی جان کی حفاظت کے لئے اس درخت سے چپک گاۓ کی طوفان نے اس درخت کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دے تب میں نے اس درخت کی ایک مضبوط شاہ کا سہارا لیا طوفان نے اس شاخ کو بھی توڑ دیا اس کے بعد میں نے دوسری شاخ کا سہارا لیا وہ بھی ٹوٹ گئی پھر اس کے بعد دو آپس میں جڑی ہوئی شاخوں کا سہارا لیا طوفان ان سے وہ بھی ٹوٹ گئے آخر تھا میں سہمی ہوئی خود سے بیدار ہوگئی
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جو اس خواب کی تعبیر سے طاقت یہ سن کر شدید دریا کیا اور اس خواب کی تعبیر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو مخاطب کرکے یوں بیان کی
آئے میری آنکھوں کا نور وہ بڑا دراسۃ تمہارے جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں جس کو بہت جلد موت کا طوفان اپنے ساتھ لے جائے گا اور وہ جو مضبوط شاہ جس سے تم نے پہلی بار سہارا لیا وہ تمہاری ماں ہیں دوسری شاخ تمہارے والد ہیں اور وہ آپس میں ملی ہوئی شاخیں تمہارے دو بھائی حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام ہیں جن کو موت کا طوفان تم سے سے جدا کر دے گا اور تم ان کی جدائی میں مبتلا ہوگئی اور تمہاری آنکھوں میں دنیا تاریخ ہو جائے گی تم سیاہ کپڑے پہنو گی اور ان کے سوگ میں بیٹھو گی
روایت میں ہے کہ ایک دن حضرت زینب سلام اللہ علی قرآن کی تلاوت فرما رہی تھی کہ حضرت علی علیہ السلام ان کے قریب آئے اور اپنے اشارے میں ان پر آئندہ پڑھنے والے مصائب کا ذکر کیا حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے کہا کہ میں نے ان حادثات اور مصائب کے بارے میں اپنی والدہ سے سنا ہے
اسی طرح حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے اپنے بچپن ہی میں یہ بات جان لی تھی کہ آپ کو شدید غم و اور دکھوں کا سامنا کرنا ہوگا اور ان مصائب کو برداشت کرنے کے لیے خود کو صبر شہامت کے ساتھ آمادہ کرنا ہوگا
ماں کی شہادت اور جناب زینب سلام اللہ علیہا
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے لئے شدید رنج و الم کا باعث ہوئی انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فراق میں اپنی ماں کے دکھ درد دیکھے جو اپنے والد کی جدائی کا غم اٹھا رہی تھی اسی کے ساتھ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کا وجود جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تنہا یادگار تھی زینب سلام اللہ علیہ اور دوسرے اہل بیت علیہ السلام کے لیے تسلی کا باعث تھا لیکن آپ پر قیامت اس وقت گزری جب حضرت علی علیہ السلام نے آپ کی والدہ کو رات میں دفن پہنایا اور آواز دی
اے زینب سلام اللہ علیہ اے ام کلثوم سلام اللہ علیہا حسن علیہ السلام و حسین علیہ السلام آئیں فضا اور اور اپنی والدہ کا آخری دیدار کر لو زینب سلام اللہ علیہ جو اس وقت بھی مکمل اسلامی پردے میں تھیں اپنے والد کی طرف جاتی ہیں اس وقت آپ کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد آ جاتی ہے آپ انہیں مخاطب کر کے جانکاہ انداز میں کہتی ہیں
اے رسول خدا در اصل آج ہم نے آپ کو کھویا ہے۔
تبصرے