استاد کے فرائض

خود اپنے بارے میں معلم کے فرائض، شاگردوں کے بارے میں معلم کی ذمہ داری، کلاس میں معلم کے فرائض، امام جعفر صادق علیہ السلام کی نظر میں عالم کی کی خصوصیات کیا ہیں، بزرگ علماء درس شروع کرنے سے پہلے درس اخلاق کیوں دیتے ہیں، کیا استاد اپنے ہر شگرد کو ہر طرح کی تعلیم دے سکتا ہے،

شہید ثانی نے ایک استاد اور معلم کے فرائض و آداب کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے
1. خود اپنے بارے میں معلم کے فرائض
2. شاگردوں کے بارے میں معلم کی ذمہ داری
3. کلاس میں معلم کے فرائض

اپنے بارے میں استاد کے فرائض
تعلیم مکمل کرنے کے بعد جس شخص کے دل و دماغ میں بھی مدرسہ اور استاد بننے کا شوق اور جذبہ پایا جاتا ہے اسے سب سے پہلے یہ خیال رکھنا چاہیے کہ جو تعلیم دینا چاہتا ہے وہ اس موضوع کے بارے میں پہلے خود اچھی طرح مہارت حاصل کر لے چنانچہ جب تک آپ نے کسی استاد کے سامنے وہ اپنی صلاحیتوں کو خوب نہ رکھ لے مجھے اس طرف قدم آگے نہ بڑھائے ہے ورنہ چادر سے زیادہ طائر پھیلانے سے اسے خود ہی زحمتوں کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
جس سے کوئی چیز نہ ملی ہو اس سے متعلق اپنے کو سیر اور مستغنی ظاہر کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی نامناسب لباس پر زبردستی چڑھا لے
اس شخص کو تعلیم دے جو اس کا اہل ہو اور علم کو قدر واقامت کے نگاہ سے دیکھتا ہوں ورنہ اس کے علم کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی
گزشتہ علماء اپنے شاگردوں کے گھر جاکر انہیں تعلیم دینے کو اپنی توہین سمجھتے تھے اور اسی لیے شاگردوں کو اپنے گھر بلایا کرتے تھے کیونکہ اگر استاد اپنے شاگرد کے گھر جائے گا تو اس سے سگرد کی نگاہ میں استاد اور حتی کہ خود اس علم کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہ جائے گی اسی لئے اسلام میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ علم وہ دولت ہے جس کے لیے سفر اور غریب الوطنی کی مشکلات اور زحمتوں کو برداشت کرنے کی بھی کوئی کوئی اہمیت نہیں ہے 
ہر شخص کو ایل عمل کرنے کی نیت سے حاصل کرنا چاہیے لیکن مردوں کی نسبت علم پر عمل کرنے کے بارے میں استاد کی ذمہ داری زیادہ ہے کیونکہ اگر استاد خود اپنے علم پر ہم نہیں کرے گا تو پھر خوبی انجام نہیں دے سکتا اور اس کی بے عملی کو دیکھ کر خود اس کے شاگرد ہیں اس کی بات نہیں مانیں گے بلکہ وہ آپس میں یہی کہیں گے کہ اگر یہ بات صحیح ہوتی تو سب سے پہلے ہمارے استاد کو اس پر عمل کرنا چاہیے تھا اسی بات کی طرف قرآن مجید نے ان الفاظ میں توجہ دلائی ہے
کیا تم لوگوں کو  نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے کو بھول جاتے ہو
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ہے
جس کا فعل اس کے قول کے مطابق ہو وہ واقع علم ہے اور جس کا فعل اس کے قول کی تصدیق نہ کرے وہ عالم نہیں ہے
آپ علیہ السلام نے یہ بھی فرمایا ہے
دو لوگوں نے میری کمر توڑ کر رکھ دی ہے بے عمل عالم اور نادان مقدس مآب یہ اپنی بے عملی کی وجہ سے لوگوں کو اپنے علم سے دور کرتا ہے اور وہ اپنی جہالت کی بنا پر لوگوں کو عبادت سے روک دیتا ہے
لہذا استاد کے کردار میں تضاد نہ ہونا ضروری اور لازم ہے استاد بات پر خود عمل کرے اسی کی طرف اپنے شاگردوں کو دعوت دے 
مثلا اگر شاگرد استاد کی زبان سے نماز جماعت مریضوں کی عیادت عورت جنازہ لوگوں سے محبت اور ہمدردی کے فضائل سنی مگر اسے ایسے مواقع پر نہ دیکھیں یا جن چیزوں سے استاد انہیں روکتا ہے وہی کام کرتے ہوئے شاگرد اسے دیکھ لیں تو ان پر اس کا چلن سائیں اثر نہیں پڑے گا البتہ یہ ممکن ہے کہ کسی شریف اور یا مجبوری کی وجہ سے وہ ان باتوں پر عمل نہ کرسکتا ہو تو اس صورت میں اسے ہتل امکان لوگوں کی نگاہوں سے اور خاص طور سے جن کے لیے وہ نمونہ عمل ہے ان کی نگاہوں سے دور رہنا چاہیے۔ کیونکہ شیطان بلاوجہ ان کے اندر اس کے بارے میں برے خیالات پیدا کر سکتا ہے مثلا شریعت نے مسافر یا مریض وغیرہ کو بھی سب کے سامنے ماہ رمضان میں کھانے سے منع کیا ہے اسی کی وجہ یہی ہے کہ اس طرح روزے کا تقدس اور عظمت و احترام ختم نہ ہو جائے اور جو بے عمل ہیں یا جن کا ایمان کمزور ہے ان کو روزہ نہ رکھنے کا بہانہ نہ مل جائے آئے باعمل ہونا ان افراد کے لیے ضروری ہے ہے جنہیں لوگ اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیتے ہیں جیسے علماء یا مدرسے وغیرہ لہذا ایسے نازک حالات میں اپنے شاگردوں کے سامنے کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جیسے ان کے اوپر انگلی اٹھائی جائے یا بہتان کا خطرہ ہو
ایک استاد کو اپنے شاگردوں اور عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بااخلاق ہونا چاہیے کیونکہ وہ ان کے لئے نمونہ عمل اور آئیڈیل ہوتا ہے اس کے عمل میں اس کی زبان سے زیادہ تاثیر ہوتی ہے
ریوایت میں ہائے کہ ایک دن جناب عیسی علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمایا کہ تم سے میری ایک خواہش ہے کیا تم اسے مان لو گے تو انہوں نے عرض کی ضرور فرمائیے بھلا ہم کیوں نہیں مانیں گے چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور یکے بعد دیگرے سب کے پیر ہونے لگے انہوں نے روکنا بھی چاہا مگر چونکہ پہلے جناب عیسی علیہ السلام سے وعدہ کر چکے تھے لہذا شرمندہ ہونے کے علاوہ اور کچھ نہ کر سکے جب آپ سب کو پیر دھو آ چکے تو آپ کے حواریوں نے کہا ہاں یہ کام تو ہمیں چاہیے تھا کہ ہم آپ کے تیر دو آتے تو آپ نے فرمایا تم لوگوں کے درمیان عالم دین سب سے زیادہ خدمت کا حقدار ہوتا ہے میں نے اپنے اس طریقہ کار سے تمہاری خدمت کی ہے لہٰذا تم بھی میرے بعد لوگوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرنا پھر آپ نے فرمایا حکمت کا گھر توعزو کے ذریعے آباد ہوتا ہے نہ کہ تکبر کے ذریعے جس طرح کہ سبزہ نرم زمینوں میں رکھتا ہے پتھروں پر نہیں
یہ بھی توجہ رہے کہ علم نااہلوں کے ہاتھوں میں نہ جانے پائے کیونکہ وہ لوگ صرف اسی لئے علم حاصل کرتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے اپنے کو اور مضبوط بنا لیں اور پھر آسانی کے ساتھ اپنے ظلم و ستم اور گمراہی کو مزید بڑھاوا دے سکیں
استاد کو تعلیم دینے کے لئے ہمیشہ آمادہ رہنا چاہیے یعنی تعلیم دینے کے سلسلے میں کسی قسم کے بخل سے کام نہیں لینا چاہیے کیونکہ خداوندعالم نے عالم سے یہ عہد لیا ہے کہ وہ اپنے علم کو کسی سے ہرگز پوشیدہ نہیں رکھیں گے جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے
اس موقع کو یاد کرو جب خدا نے جن کو کتاب دی ان سے عہد لیا کہ اسے لوگوں کے لئے بیان کریں گے اور اسے چھپائیں گے نہیں
دوسری آیت میں ارشاد ہے
جو لوگ ہمارے نازل کئے ہوئے واضح بیانات اور ہدایات کو بیان کر دینے کے بعد چھپاتے ہیں ان پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں
مائے نے حضرت علی علیہ السلام کی کتاب میں پڑھا ہے کہ خداوند عالم نے جاہلوں سے تعلیم حاصل کرنے کا عہد اس وقت تک نہیں لیا جب تک علماء سے ذہنوں کو تعلیم دینے کا عید نہیں لے لیا کیونکہ علم جاھل سے پہلے موجود تھا
معلم کا ایک فریضہ یہ بھی ہے کہ حق گوئی سے کام لے تاکہ باطل کی پہچان ہو سکے اور لوگ باآسانی حق پر چند سکیں یا کم از کم ان کے اوپر حجت تمام ہو جائے تاکہ آئندہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے حق کے بارے میں ہمیں سائیں علم نہیں تھا اور کوئی ہمیں سائیں راستہ دکھانے والا نہیں تھا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے اہم فریضہ کو ادا کرنا دراصل علماء کی ذمہ داری ہے کیونکہ عوام کے اوپر تو صرف اتنی ہی ذمہ داری ہے جتنا وہ جانتے ہیں لیکن علماء اور اور مدرسین کی ذمہ داریوں میں ان کے علم کے اعتبار سے اضافہ ہو جاتا ہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
جاب

تبصرے

نام

اسلام میں خواتین کے حقوق,5,حالات حاضرہ,5,دین اسلام,8,سیرت اہل بیت,8,فقہی مسائل,2,مسلم حکمران,4,
rtl
item
لائبریری آف اسلامک انفارمیشن: استاد کے فرائض
استاد کے فرائض
خود اپنے بارے میں معلم کے فرائض، شاگردوں کے بارے میں معلم کی ذمہ داری، کلاس میں معلم کے فرائض، امام جعفر صادق علیہ السلام کی نظر میں عالم کی کی خصوصیات کیا ہیں، بزرگ علماء درس شروع کرنے سے پہلے درس اخلاق کیوں دیتے ہیں، کیا استاد اپنے ہر شگرد کو ہر طرح کی تعلیم دے سکتا ہے،
لائبریری آف اسلامک انفارمیشن
http://isfolibrary.blogspot.com/2020/09/blog-post_50.html
http://isfolibrary.blogspot.com/
http://isfolibrary.blogspot.com/
http://isfolibrary.blogspot.com/2020/09/blog-post_50.html
true
5962244918716344721
UTF-8
تمام تحریریں دیکھیں کسی تحریر میں موجود نہیں مزید تحریریں مزید پڑھیں Reply Cancel reply Delete By مرکزی صفحہ صفحات تحریرں View All مزید تحریریں عنوان ARCHIVE تلاش تمام تحریرں Not found any post match with your request واپس مرکزی صفحہ پر جائیں شئیر Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy