طبیعت کا مفہوم، فطرت کا مفہوم، طبیعت اور فطرت میں فرق، امورفطرت، طبی فطرت سے کیا مراد ہے
طبیعت
طبعیت عموما غیر جانداروں کے لیے لفظ طبعیت یا تباہ استعمال ہوتا ہے اگرچہ جانداروں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے لیکن میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ غیر جانداروں کے لئے یہ لفظ خاص طور پر استعمال ہوتا ہے مسئلہ ہم کہتے ہیں کہ پانی کی طبیعت یعنی خصوصیات ایسی ہے جب ہم بے جان موجود جس کا نام پانی ہے کہ خواص میں سے کوئی خصوصیت بیان کرنا چاہتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آنے کی طبیعت ایسی ہے ہے ہمارے یہاں اردو میں میں معدہ زیادہ کے لئے خواص یا حثیت کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں اور عالم مادہ کے لیے طبیعت کی اصطلاح بھی استعمال کرتے ہیں مثلا آکسیجن کی طبیعت یا حثیت ایسی ہے کہ سلگنے یا جلنے کے قابل ہے اور اس طرح سے مختلف اشیاء عناصر کے مختلف مختلف خواص کے حوالے سے ہم ان کے لیے مختلف ذاتی خصوصیات کے قائل ہوتے ہیں کسی بے جان چیز کی ذاتی خصوصیات کو ہم ہم طبعیت یا طبع کہتے ہیں یہ تمام انسانوں میں موجود ایک فلسفیانہ سوچ و فکر کا نتیجہ یعنی انسان اسی طرح سے سوچتا ہے کہ وہ ایک سی چیزوں کے خواص مختلف نہیں ہوتے اگر ہوں گے تو یہ ان چیزوں کے مختلف ہونے کی دلیل ہوگی یعنی پھر وہ دو چیزیں مختلف ہوگی کیونکہ انسان نے چیزوں کو بعض پہلو سے ایک صاحب آیا ہے اور مشاہدہ کیا ہے کہ بعض چیزیں باوجود اس کے کہ وہ جسم رکھتی ہیں اور مادہ ہیں ان کے خواص مختلف ہیں مثلا انسان انسان دیکھتا ہے کہ کہانی جس رکھتا ہے اور مادہ ہے مٹی بھی جس طرح رکھتی ہے اور مادہ ہے لیکن ان میں سے ہر ایک کے اپنے ایسے خواص ہیں کہ جو دوسرے میں نہیں ہے اللہ اس نے یہ نتیجہ نکالا اور اخذ کیا کہ اس جس میں ایک ایسی قوت ایک ایسی آئی اور ایک ایسی خصوصیت پوشیدہ ہے جو اس کی مخصوص خصوصیت کی بنیاد ہے اس طرح طرح ایک اور خصوصیت دوسری چیز میں مخفی یعنی پوشیدہ ہے کہ جو اسی سے مخصوص سواس کا سرچشمہ ہے لہذا ایک ایسی خصوصیت کے جو کسی خاص تاثیر کی بنیاد بن جائے اس کا نام طبیعت ہے آج کل ہم بھی اس لفظ کو ایسے ہی موقع کے لئے استعمال کرتے ہیں
بے جان میں جو خصوصیات ہیں وہ جانداروں میں بھی ہیں لیکن جانداروں کی جو ذاتی خصوصیات ہیں وہ بھی جانوں میں نہیں ہے
فطرت
اس لفظ کا انسانوں پر اطلاق ہوتا ہے اور لفظ فطرت طبیعت کی طرح ایک تکونی مفہوم رکھتا ہے یعنی انسان کی سرشت کا ایک حصہ ہے تکونی سے ہماری مراد یہ ہے کہ یہ ایک قبیلہ نہیں ہے انسان جو کچھ جانتا ہے وہ اپنے اس علم کے بارے میں آگاہی حاصل کرسکتا ہے یعنی انسان کچھ فطرت ہی کا حامل ہے اور یہ جانتا ہے کہ اس میں کچھ فطرت کا حامل ہے
تبصرے