حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام اور حکومت بنی عباس
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام ابھی چار سال کے تھے کہ بنی امیہ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا بنی امیہ کی عرب حکومت نے ہمیشہ ظلم و ستم کو روا رکھا تھا اور عوام کے حقوق باآسانی پامال کیے جارہے تھے اور خاص کر ایرانیوں کے حقوق جن کے لئے حکومت کے دل میں کوئی گنجائش نہیں تھی ایرانیوں نے حضرت علی علیہ السلام کی عدالت حضرت پرور اور عدل گستر حکومت دیکھی تھی اور وہ اسی قسم کی حکومت کے خواہاں تھے یہ تمام باتیں اس بات کا سبب قرار پائیں کے لوگ دھیرے دھیرے بنی امیہ سے برگشتہ ہونے لگے اور دلوں میں لاوے بکنے لگے موقع پرست سیاستدانوں نے عوام کے پاک جذبات سے کھیلنا شروع کر دیا آزادی اور عدل و انصاف کے نام پر لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے لگے ابو مسلم خراسانی کی مدد سے بنی امیہ کی بساط حکومت کے لیے کر دی گئی ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے بجائے خلافت یا دوسرے الفاظ میں حکومت کی باگ دوڑ بنو العباس سفاح عباسی کے ہاتھوں میں دے دیں اور اس کو تخت حکومت پر براجمان کرادیا
اور اس طرح حکومت کے چہرے بدلے گئے اور حاکم وقت نے حکومت کے بجائے خلافت اور جانشینی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبا آپ نے جس پر قصاص لیں اور 100 ہجری کی بات ہے نہ ہی حکومت پچھلی حکومت سے کسی چیز میں کم نہ تھی بلکہ اس نے بعض چیزوں میں تو بنی امیہ کو کافی پیچھے چھوڑ دیا تھا ہاں فرق ضرور اتنا تھا کہ بنی امیہ زیادہ دنوں تک حکومت نہ کر سکے جب جب کہ بنی عباس کے سو چھپن تک حکومت پر ڈٹے رہے ہیں یعنی پانچ سو چوبیس سال تک ان کے ہاتھوں میں حکومت کی باگ دوڑ رہی کے حقوق کو پامال کرتے رہے
ابو خالد زبالہ کا بیان ہے کہ اس حکم کے ساتھ فورا ہی متعدد افراد مدینہ روانہ کئے گئے گئے بغداد جاتے وقت امام علیہ السلام سلام میرے گھر میں تشریف فرما ہوئے۔ جب تعینات کردہ افراد ذرا ہٹ گئے تو اس مختصر سے وقت میں امام نے مجھ سے فرمایا کہ میرے لیے فلاں فلاں چیز خرید لاؤ میں یہ حال دیکھ کر بے حد پریشان تھا میں نے امام کی خدمت میں دست بستہ عرض کی کہ مولیٰ آپ ظالم و جابر کے پاس جا رہے ہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے میں بہت زیادہ مطمئن نہیں ہوں
امام علیہ السلام نے فرمایا میں بالکل مطمئن ہوں اور مجھے اس سلسلے میں کوئی ڈر نہیں ہے اور تم فلاں فلاں مقام پر امام علیہ السلام شدت شریف لے گئے میں مستقل پریشان اور کافی بے چین تھا۔ میں اس دن اس مقام پر پہنچ گیا جو امام علیہ السلام بتا گئے تھے لہذا میں اپنی جگہ کھڑا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ امام علیہ السلام میرے بالکل نزدیک آ گئے اس وقت آپ ایک خچر پر سوار تھے جیسے ہی امام علیہ سلام کی نگہ مجھ پر پڑی فوراً ارشاد فرمایا
اے ابو خالد شک نہ کرو
پھر امام علیہ السلام نے فرمایا
مجھے ایک بار پھر بغداد بلایا جائے گا اور پھر میری واپسی نہیں ہوگی
اور جیسا امام علیہ السلام فرماتے تھے بالکل ویسا ہی ہوا
ہاں اسی سفر میں جب مہدی نے امام علیہ السلام کو بغداد میں قید کردیا تو ایک رات حضرت علی علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ وہ مہدی کو مخاطب کر کے یہ آیت کریمہ تلاوت فرما رہے ہیں
کیا تم سے اسی بات کی امید ہے کہ جب حکومت تمہارے پاس ہو تو تم زمین میں فساد پھیلاتے رہو اور قطع رحم کرو
ہادی کی سیاست اپنے باپ کی سیاست سے بالکل مختلف تھی اس نے تو نام کی آزادی بھی لوگوں سے چھین لی تھی اور کھلے عام حضرت علی علیہ السلام کی اولاد کو برا بھلا کہا کرتا اور ہر طرح سے ان کو اذیت دے دیتا رہتا مصائب میں گرفتار کرتا رہتا ہے چیزیں جو آپ کے باپ نے لوگوں کو دی تھی وہ سب اس نے ضبط کر لی اس کے دور حکومت کا سب سے المناک واقعہ حادثہ فخ ہے
امام علیہ السلام نے فرمایا میں بالکل مطمئن ہوں اور مجھے اس سلسلے میں کوئی ڈر نہیں ہے اور تم فلاں فلاں مقام پر امام علیہ السلام شدت شریف لے گئے میں مستقل پریشان اور کافی بے چین تھا۔ میں اس دن اس مقام پر پہنچ گیا جو امام علیہ السلام بتا گئے تھے لہذا میں اپنی جگہ کھڑا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ امام علیہ السلام میرے بالکل نزدیک آ گئے اس وقت آپ ایک خچر پر سوار تھے جیسے ہی امام علیہ سلام کی نگہ مجھ پر پڑی فوراً ارشاد فرمایا
اے ابو خالد شک نہ کرو
پھر امام علیہ السلام نے فرمایا
مجھے ایک بار پھر بغداد بلایا جائے گا اور پھر میری واپسی نہیں ہوگی
اور جیسا امام علیہ السلام فرماتے تھے بالکل ویسا ہی ہوا
ہاں اسی سفر میں جب مہدی نے امام علیہ السلام کو بغداد میں قید کردیا تو ایک رات حضرت علی علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ وہ مہدی کو مخاطب کر کے یہ آیت کریمہ تلاوت فرما رہے ہیں
کیا تم سے اسی بات کی امید ہے کہ جب حکومت تمہارے پاس ہو تو تم زمین میں فساد پھیلاتے رہو اور قطع رحم کرو
ہادی کی سیاست اپنے باپ کی سیاست سے بالکل مختلف تھی اس نے تو نام کی آزادی بھی لوگوں سے چھین لی تھی اور کھلے عام حضرت علی علیہ السلام کی اولاد کو برا بھلا کہا کرتا اور ہر طرح سے ان کو اذیت دے دیتا رہتا مصائب میں گرفتار کرتا رہتا ہے چیزیں جو آپ کے باپ نے لوگوں کو دی تھی وہ سب اس نے ضبط کر لی اس کے دور حکومت کا سب سے المناک واقعہ حادثہ فخ ہے
تبصرے