حضرت علی علیہ السلام اور علم
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں کہہ دیں کہ کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں
اس حقیقت میں کوئی شک نہیں ہے کہ علم ہی فضیلت و اعمال کا ذریعہ ہے اور دنیا کا ہر انسان علم کی عظمت کا معترف ہے اور ہر شخص اپنی فطرت کی روشنی میں عالم کو جاھل پر فضیلت دیتا ہے اسلام نے بھی علم اور عالم کی فضیلت بیان کی ہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ہے
علم کی تلاش کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ہے
قرآن کریم کی بہت سی آیات میں علم کی عظمت اور اس کی قدر و قیمت پر گفتگو کی گئی ہے اور اہل علم کی تعریف کی گئی ہے
عدالت اور فیصلے کے شعبے کا علم سے گہرا رابطہ ہے کیونکہ اس شعبے کے لیے احکام شریعہ اور آداب قضاء وہ فتوی کی ضرورت ہے اللہ تعالی پر ایمان اور معرفت خداوندی کے درجات بھی علم پر منحصر ہیں حضرت علی علیہ السلام کے علم اور آپ علیہ السلام کے ایمان کی گہرائی کو بیان کرنا انسانی قدرت سے باہر ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے
اے علی علیہ السلام اللہ کی کما حقہ کا معرفت فقط مجھے اور تجھے حاصل ہے مجھے اللہ اور آپ علیہ السلام ہی کما حقہ پہچانتے ہیں اور تجھے اللہ اور میں ہی کما حقہ پہچانتے ہیں
کسی انسان کے بس میں نہیں ہے کہ وہ علم امام علیہ السلام کے حدود و قیود کو بیان کریں کیونکہ آپ علیہ السلام کا علم رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم سے ماخوذ ہے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا علم اللہ تعالی کے علم سے ماخوذ ہے آپ کا علم کسبی نہیں تھا اور آپ کا علم خدا کے فیضان کا نتیجہ تھا
قرآن کریم میں ہمیں بہت سی ایسی آیات دکھائی دیتی ہیں جن میں انبیاء علیہ السلام کے علم پر بحث کی گئی ہے اور اللہ تعالی نے ہر جگہ یہ واضح کیا ہے کہ ہم بھی آ کے علم کا منبع ذات خداوندی ھے اور انبیاء براہ راست خدا کے شاگرد ہوتے ہیں
اسی لئے انبیاء علیہ السلام کا علم حقیقی ہے اور اس میں باطل کی کوئی ملاوٹ نہیں ہے انبیاء علیہ السلام کا علم حق ہے جو کہ مطابق واقع ہیں اسی سلسلے کی چند آیات ملاحظہ فرمائیے
سورۃ طٰہٰ آیت نمبر 114 میں ارشاد ہے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں کہ میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما
تم دونوں میں ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پا لیا جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت دی تھی اور اپنی طرف سے اسے تعلیم دی تھی
خدا نے طالوت کے علم اور جسمانی قوت میں اضافہ کیا تھا تھا
ان سب انبیاء علیہ السلام کو ہم نے حکم اور علم عطا کیا تھا
ہم نے لوط کو حکم دیا اور علم عطا کیا
ہم نے داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام کو علم عطا کیا
اے موسی علیہ السلام میں نے آپ کو لوگوں میں سے اپنے پیغامات اور ہم کلامی کے لئے منتخب کیا ہے
جب خدا نے کہا اے عیسی بن مریم میری اس نعمت کو یاد کر جو آپ علیہ السلام پر اور آپ علیہ السلام کی والدہ پر ہوئی جب میں نے روح القدس سے تیری تائید کو جو گوارے اور پختہ عمر میں لوگوں سے کلام کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب و حکمت کی تعلیم دی
اور خدا نے آدم علیہ السلام کو تمام اسماء کی تعلیم دی
بابا جان میرے پاس وہ علم آج چکا ہے جو کہ تیرے پاس نہیں آیا ہے
ہم نے وہ مسئلہ سلیمان علیہ السلام کو سمجھا دیا
تعبیر خواب یہ اس علم کا نتیجہ ہے جو میرے رب نے مجھے تعلیم دیا ہے
خدا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب و حکمت نازل کی ہے اور آپ کو اس چیز کی تعلیم دی ہے جسے آپ نہ جانتے تھے
داؤد علیہ السلام نے جالوت کو قتل کر دیا اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائے اور جو کچھ چاہا اسے سکھا دیا
بے شک ہم نے آپ کے پاس حق کے ساتھ کتاب نازل کی تحقیق آپ لوگوں میں اس طرح کے فیصلے کرے جیسا کہ اس نے آپ کو سکھایا ہے
رسول خدا کے شعر ان کے دروازے کا یہ عطا کرنا انسانی قدرت سے باہر ہے آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے شھید گرد ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تمام علوم آپ علیہ السلام کے سینے میں ملے تھے اور ایک ہی لمحے میں آپ نے اپنے شاگرد کے لئے علم کے ہزار دروازے کھولے تھے پھر لائق شاگرد نے ہر دروازے سے ہزار ان کے دروازے کھولے تھے
مجھے اس دور کے لوگوں پر افسوس ہوتا ہے کہ جنہوں نے اتنے بڑے عالم سے علم حاصل نہیں کیا تھا جب کہ انہیں شدید ضرورت تھی اس سے بڑھ کر مقام افسوس کیا ہو سکتا ہے کہ کائنات کا سب سے بڑا علم پورے پچیس برس اپنے گھر میں میں خانہ نشینی کی زندگی بسر کرتا رہا اور وہ اپنے علوم سے لوگوں کے اقوال کو منور نہ کر سکا اور علم کے قیمتی موتی معاشرے کے سپرد نہیں کر سکا
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا
اگر میرے لیے مسند بچھا دے جائے اور میں اس پر بیٹھ جاؤ تو اہل قرآن کے درمیان قرآن سے فیصلہ کروں گا اور اہل تورات کے درمیان تورات سے فیصلہ کروں گا اور اہل انجیل کے درمیان انجیل سے فیصلہ کروں گا اور اہل قبور کے درمیان زبور سے فیصلہ کروں گا اگر کتاب الہی میں ایک آیت نہ ہوتی تو میں قیامت تک کے واقعات سے تمہیں باخبر کرتا میں اہل تورات سے تورات کو بہتر جانتا ہوں اور اہل انجیل سے انجیل کو بہتر جانتا ہوں
آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا
مجھ سے پوچھ لو کب اس کے کہ تم مجھے نہ پاؤ اس ذات کی قسم جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور انسانی جان کو پیدا کیا تو مجھ سے جس بھی آیت کے متعلق سوال کرو گے تو میں تمہیں اس کے وقت نزول کی خبر دوں گا اور یہ بھی بتاؤں گا کہ وہ کس مسئلے کے متعلق نازل ہوئی
تبصرے