معراج کا سفر، ملک الموت ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملک الموت سے باتیں، وہ ہستیاں ہیں جن کی روحیں ملک الموت خود قبض نہیں کرے گا،
سفر معراج میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پہلے آسمان کے اس تیسرے حصے میں پہنچے جہاں ملک الموت سے ملاقات ہوئی۔ ملک الموت کے سامنے تختی ہے جس پر ملک الموت نگاہ ڈالتا ہے اور تیزی کے ساتھ عمل میں مصروف ہو جاتا ہے بعض روایتوں میں ہے کہ ملک الموت کے دو ہاتھ تھے بلکے کثیرتعدادمیں ہاتھ تھے اور مسلسل مصروف عمل ہیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتا ہے ملک الموت اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کرتا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلام کا جواب دیتے ہیں اور پہلا سوال پیغمبر اسلام یہ کرتے ہیں کہ تمام انسانوں کی روح تو قبض کرے گا کہ اللہ پروردگار عالم نے میری یہ ڈیوٹی لگائی ہے کہ میں دنیا کے تمام انسانوں کی روحوں کو قبض کرو البتہ دو روہیں ایسی ہیں جو میرے اختیار سے باہر ہیں انہیں میں کب نہیں کر سکتا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سلم فرماتے ہیں وہ کونسی دو روہیں کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک تو آپ کی روح ہے کہ جس کا مجھے اختیار نہیں ہے کہ میں آپ کی روح کبھی قبض کرو اور دوسرے آپ کے بھائی علی علیہ السلام کی روح آئے جس کا مجھے اختیار نہیں دیا گیا یہ وہی روہی ہیں جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور علی علیہ السلام کی روحیں ہیں جنہیں ملک باوجود کہ رہا ہے کہ اللہ تعالی براہ راست خود قبض کرے گا جب آپ دونوں کی روئی قبض کرنے کا مرحلہ آئے گا تو خود خدا اپنے فریضے کو انجام دے گا ہاں ملک الموت آئے گا ضرور لیکن روح امامت یا پھر وہ رسالت کو ہاتھ نہیں لگا سکتا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دو کے علاوہ دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں ان کی روح کو مجھے طنز کرنا ہے اس کے بعد پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہیں ملک الموت یہ روح قبض کرنے کے عمل کے دوران تو بار بار اس دنیا پر کیوں نگاہ ڈال رہا ہے۔ کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پروردگار عالم نے اس ساری دنیا کو اس طرح سے میرے اختیار میں دیا ہے جس طرح ایک دم کسی انسان کے ہاتھ میں ہو یعنی ہماری کی اصطلاح میں اگر آپ کے ہاتھ چونی ایک وقت میں آپ پورے ہفتے کو دیکھ سکتے ہیں اس پر کیا لکھا ہے کیا انداز کا سکہ ہے ملک الموت کہہ رہا ہے کہ یہ ساری دنیا میرے ہاتھ میں موجود ایک سکے گی مانند ہیں دنیا میں روح کو قبض کر میرے سامنے رہتا ہے ملک ہے اس کے رسول کو بار بار اس لیے نکاح ڈال رہا ہوں کہ دنیا میں ایسا کوئی گھر نہیں ہے جس سے دن میں پانچ بار نہ دیکھو کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس سے میں دنیا میں کم از کم پانچ بار نہ دیکھو پیغمبر اسلام آخری سوال کرتے ہیں کس لیے کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ لیے کہ میری ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ جب بھی وقت نماز آتا ہے تو میں دنیا کے تمام گھروں میں نگاہ ڈال کر دیکھتا ہوں کہ کون آدمی مصلے پر کھڑا ہوں کے اول وقت میں نماز ادا کر رہا ہے اگر کسی مومن یا مومنہ کو چالیس دن تک میں اس حالت میں پاؤں کہ کوئی نماز اس نے اول وقت سے دیر سے نہیں پڑھی جائے تو میری اس سے دوستی ہو جاتی ہے جب اس کی روح میں کب کرنے کے لئے جاتا ہوں تو انتہائی آسانی ان کے ساتھ انتہائی سہولت کے ساتھ کم سے کم تکلیف پہنچاتے ہوئے اس کی روح کو قبض کرتا ہوں اس کے علاوہ باقی انسانوں کی روح میں کب کرنے جاتا ہوں تو وہ ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ روح کا ذکر کرتے وقت میری شکل دیکھتے ہی وہ انسان بے ہوش ہو جاتا ہے اور جب میں اس کے گھر والوں کا رونا پیٹنا سنتا ہوں تو کہتا ہوں تمہیں کیا ہو گیا ہے کوئی آج میں پہلی مرتبہ تمہارے گھر میں نہیں آیا اور آخری مرتبہ بھی تم تمہارے گھر میں نہیں آیا جب تک اس گھر میں ایک آدمی بھی موجود ہے میرا آنا جانا نہ رہے گا تم اس مرنے والے رو رہے ہو کیا تم نے یہ سوچا ہے کہ کل میں تمہاری روح کو قبض کر رہا ہوگا تو اس وقت تم پر کیا گزرے گی گی۔۔
تبصرے