اللہ عادل ہے ، اللہ تعالی کا عدل کیسا ہوگا، نبوت کے بارے میں بیان کریں،
عدل
مطلب یہ ہے کہ خدا کا ہر کام اس کی حکمت و مصلحت کے مطابق اور موقع و محل کے عین موافق ہے اس کے افعال میں ظلم و بے اعتدالی ناممکن ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ بندہ اپنے افعال میں مختیار آئے اور ان کا ذمہ دار ہے
خداوند عالم کوئی ایسی بات نہیں کرتا جو خلاف عدل ہو اور اس پر دلائل یہ ہے
ظلم قبیح ہے لہذا خدا کے لئے جائز نہیں ہو سکتا
دوم ظلم کسی ضرورت کی وجہ سے ہوتا ہے اور خدا محتاج نہیں ہے
سوم خدا نے دوسروں کو ظلم کرنے کی ممانعت کی ہے تو وہ خود بھلا کیسے ظلم کرے گا
چاروں تمام کتابیں جو خدا نے نازل فرمائی ہیں ان میں اس نے اپنے عادل ہونے کی خبر دی ہے
پنجم خلقت عالم کا نظام از خود عدل خداوندی کو ظاہر اور نمایاں کرتا ہے
ششم اگر خدا کے لیے ظلم کا احتمال بھی ہو تو اس کی سچائی کے متعلق اعتماد جاتا رہے گا
نبوت
سب انبیاء وا مرسلین خدا کے طرف سے مبعوث اور مامور ہوئے ہیں اور سب برحق ہیں اور جو کتابیں اور صحیفے ان پر نازل ہوئے ہیں وہ سب من جانب اللہ ذات ان کے ہاتھوں واقع ہوئے ہیں اور جن کا تذکرہ کھلا حال ہیں اور احادیث میں آیا ہے سب سائیں اور درست ہیں سب پیغمبر معصوم یعنی مہد سے لحد تک تمام کبیرہ اور صغیرہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں کسی نبی سے کوئی خطا عمدہ یا سہوا نہیں ہوتی
حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد تک ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اللہ کی طرف سے مبعوث پر خلالق ہوئے۔ اور صاحب نے ہمارے رسول کی تشریف آوری کی بشارت دے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر قسم کی نبوت اور رسالت کا خاتمہ ہو چکا ہے آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا اور جو کوئی اس کا دعویٰ کرے وہ ملعون ہے۔ آپ کا دین اسلام قیامت تک باقی رہنے والا ہے
تبصرے