امام علی علیہ السلام ایک جامعہ الصفات ہستی، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت آدم علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام کا واقعہ، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ، حضرت یونس علیہ السلام، سیرت امام حسین علیہ السلام
آپ اگر حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی حیات پر ایک سرسری سی نگاہ ڈالیں تو پتہ چل جاتا ہے کہ آپ علیہ السلام ایک عابد بلکہ دنیا کے اولین درجے کے عابد ہیں یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کی عبادت تمام عالم میں ضرب المثل بن جاتی ہے عبادت بھی ایسی کہ فقط خم و راست ہونا نہیں بلکہ ایسی بات پر جو اوّل سے آخر تک جذبات سے ولولے سے عشق سے گریہ و زاری سے لبریز ہے
حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد ضرار نامی ایک شخص کی معاویہ سے ملاقات ہوتی ہے معاویہ کو معلوم تھا کہ ضرار حضرت علی علیہ السلام کے اصحاب میں سے ہیں چنانچہ فرمائش کی تم علی علیہ السلام کے ساتھ ہوا کرتے تھے میرے سامنے ان کے فضائل بیان کرو خود معاویہ اچھی طرح حضرت علی علیہ السلام سے واقف تھے لیکن اس کے باوجود وہ دوسروں سے ان کے بارے میں سننا پسند کرتے تھے کیونکہ وہ دل کی گہرائیوں سے حضرت علی علیہ السلام کی عظمت کے قائل تھے حالانکہ یہی تھے جنہوں نے حضرت علی علیہ السلام کے خلاف تلوار اٹھائی تھی اور انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کے خلاف ناپسندیدہ اقدامات میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی
ضرار نے معاویہ کے سامنے اپنا ایک مشاہدہ نقل کیا کہا میں نے ایک رات حضرت علی علیہ السلام کو محراب عبادت میں دیکھا۔ آپ علیہ السلام محراب عبادت میں خوف خدا سے ایک ایسے شخص کی مانند تڑپ رہے تھے جس سانپ نے کاٹ لیا ہو غم واندوہ میں ڈوبے ہوئے ایک شخص کی مانند گری و زاری میں مشغول تھے سرد آہیں بھرتے تھے آتشِ جہنم سے لرزاں آہ کرتے تھے مولائے کائنات کی یہ کیفیت سن کر معاویہ کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں ہوگئے
اسی طرح جب حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد ایک موقع پر معاویہ اور عدی بن حاتم کی ملاقات ہوئی تو معاویہ نے عدی بن حاتم کو حضرت علی علیہ السلام کے خلاف بھڑکانا چاہا اور عدی سے کہا طریف طرفہ اور طارف کیا ہوۓ یہ سب عدی بن حاتم کے بیٹے تھے
حضرت عدی بن حاتم نے جواب دیا وہ سب صفین میں حضرت علی علیہ السلام کی رکھا میں شہید ہو گئے
معاویہ نے کہا حضرت علی علیہ السلام نے تیرے ساتھ ناانصافی کی اپنے بچوں حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام کو تو پیچھے رکھا اور تیرے بچوں کو آگے کر کے موت کے منہ میں دھکیل دیا
حضرت عدی بن حاتم نے جواب دیا حقیقت تو یہ ہے کہ میں نے حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ ناانصافی کی اگر میں انصاف کرتا تو آج میں زندہ اور حضرت علی علیہ السلام زیر خاک نہ ہوتے
معاویہ نے جب اپنا نشانہ خطا جاتے دیکھا تو آدھے سے کہا اے عدی میرا دل چاہتا ہے کہ تم مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں کچھ بتاؤ عدی بن حاتم کے ساتھ حضرت علی علیہ السلام کے اوصاف بیان کئے وہ کہتے ہیں کہ آخر میں میں نے دیکھا کہ معاویہ زاروقطار رو رہے ہیں اس کے بعد انہوں نے ان سے اپنے آنسو صاف کیے اور کہا افسوس کے زمانہ علی علیہ السلام کی مانند انسان جننے سے بانجھ ہے
دیکھئے حقیقت کیسے جلوہ گر ہوتی ہے
یہ تو تھی حضرت علی علیہ السلام کی عبادت لیکن کیا علی علیہ السلام صرف اہل محراب تھے محراب کے سوا کہیں اور نظر نہیں آتے تھے
ہم حضرت علی علیہ السلام کی زندگی کے ایک اور رخ کا جائزہ لیتے ہیں آپ علیہ السلام ہر لحاظ سے ایک اجتماعی ترین فرد تھے حضرت منظم بےکسوں مسکینوں اور لاچاروں کے حالات سے واقف ترین افراد تھے خلیفہ ہونے کے کے باوجود آپ علیہ السلام دن کے وقت اپنا درہ یعنی کوڑا کاندھے پر لٹکائے بنفس نفیس لوگوں کے درمیان گشت فرماتے تھے۔ ان کے معاملات کا جائزہ لیتے تھے جب تاجروں کے پاس پہنچتے تو فرماتے جاؤ پہلے تجارت کے مسائل سیکھو اس کے شرعی احکام کی تعلیم حاصل کرو اس کے بعد آ کر تجارت کرنا حرام خرید و فروخت نہ کرو سودی معاملہ نہ کرو
آپ علیہ السلام عبادت کے میدان میں سرفہرست عبادت گزار ہیں جب قضاوت کی مسند پر جلوہ افروز ہوتے ہیں تو ایک عادل قاضی ہیں ذرا برابر بے انصافی نہیں کرتے جب میدان جنگ کا رخ کرتے ہیں تو ایک بہادر سپاہی اور شجاعت سپاہ سالار ہیں اول درجے کے کمانڈر ہیں خود فرماتے ہیں میں نے ابتداءے شباب ہی سے جنگ کی ہے جنگ کا تجربہ رکھتا ہو اور جب آپ علیہ السلام کتابت کی کرسی پر تشریف فرما ہوتے ہیں تو اول درجے کے خطیب ہیں جب تدریس کی ذمہ داری سنبھالتے ہیں تو اول درجے کے مدرس ہیں
ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم اسلام کے قصائد پہلو کو تو مانے گئے لیکن اس کے اس دوسرے پہلو کا انکار کریں گے دنیائے اسلام میں پیدا ہونے والے انحراف کا نقطہ آغاز یہی ہے اگر ہم اسلام کے کسی ایک پہلو کو لے لیں لیکن اس کے دوسرے پھلوں کو چھوڑ دیں تو اس طرح ہر چیز میں خرابی اور بگاڑ پیدا کر بیٹھیں گے
تبصرے